خلافت عثمانیہ کیوں ختم ہوئی۔ اور حضرت عمر نے عیسائیوں کے ساتھ کونسا معاہدہ کیا۔

 


جب یوروشلم کو مسلمانوں نے فتح کیا تو عیسائیوں نے حضرت عمر سےایک معاہدہ کیا کہ یہاں پر یہودی آباد نہیں ہوں گے۔ یہودی صرف یہاں آئیں گئیں اپنی عبادت کریں گئیں اور اپنے مقدس مقامات کو دیکھ کر واپس چلے جائیں گے۔یہودی اس کے بعد یہاں پر نہ رہ سکتے ہیں نہ ہی یہاں پر کوئی زمین خرید سکتے ہیں۔اس معاہدہ کے بعد یہودی کبھی بھی یروشلم میں آباد نہیں ہوئے۔ خلافت عثمانیہ کے جتنے بھی خلیفہ گزرے تھے کسی نے بھی یہودیوں کو یہاں آباد ہونے کی اجازت نہیں دی۔ حالانکہ بہت سارے خلیفوں کو یہودیوں کی طرف سے بہت زیادہ پیسوں کی بھی آفر کی گئی تھی۔ لیکن پھر بھی کسی بھی خلیفہ نے وہاں پر یہودیوں کو آباد ہونے کی اجازت نہیں دی۔ یہاں تک کہ خلافت کے حالات بھی بہت زیادہ قریب تھے لیکن کسی بھی خلیفہ کی ہمت نہیں ہوئی۔ بعد میں مصطفی کمال اتاترک جو کہ ایک فری میسن تھا اس نے آکر یہ اجازت دی تھی۔ اور يوں یہودیوں نے اپنے قدم یوروشیلم میں مضبوط کیے۔آپ جانتے ہوں گے کہ فری میسن بظاہر مسلمان ہوتے ہیں لیکن اصل میں وہ یہودی ہی ہوتے ہیں۔ خیر مصطفی کمال اتاترک نے بعد میں یہودیوں کے کہنے پہہی خلافت عثمانیہ ختم کر دی اور خلافت عثمانیہ کو مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اب یہودی دن رات صرف یہی کوشش کر رہے ہیں۔ کہ کونسا دن ہوگا کہ وہ مسجد اقصی کو گرا کر ہیکل سلیمانی تعمیر کریں گئیں۔یہودیوں کا ہیکل سلیمانی تین دفعہ گر چکا ہے۔ کیونکہ ہیکل سلیمانی ایسے ہی ہے جیسے مسلمانوں کے لیے خانہ کعبہ۔  کیا آپ جانتے ہیں کہ تقریبا دو ہزار سال بعد عیسائیوں کے پوپ نے یہ اعلان کیا کہ یہودیوں نے حضرت عیسی کو سولی پر نہیں چھڑایا۔ یوں ان کی تقریبا دو ہزار سال پہلے کی جنگ ختم ہو گئی۔ اور اب پوری دنیا پر تقریبا یہودیوں کا کنٹرول ہے کیونکہ یہودی اور فری میسنز اور اس کا جو بھی نام رکھ لیا جائے۔ امریکہ کا صدر ان کے تابع ہوتا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ صدر بش بظاھر ایک طاقتور صدر تھا اس نے تھوڑا سا بیان یہودیوں کے خلاف دیا تھا۔تو اسے ہٹا دیا گیا۔ کیونکہ یہودی اس ٹائم بہت طاقتور ہو چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے تو کھول کریہودیوں کی حمایت کی۔ جیسے ہم نیو آرڈر ورلڈ کہتے ہیں۔ لیکن یہ بھی نہیں ہے کہ مسلمان کمزور ہیں۔ بس مسلمانوں کو کسی اور لہر میں لگا دیا گیا ہے۔ جیسےففتھ جرنیشن وار۔ جس کی وجہ سے مسلمان ابھی بھی سوئے ہوئے ہیں۔ خیر یہ تو کچھ اسباب جس کی وجہ سے خلافت عثمانیہ کو ختم کیا گیا کیونکہ اگر کوئی بھی خلیفہ وہاں پر یہودیوں کو رہنے کی اجازت دے دیتا تو شاید آج خلافت عثمانیہ ختم نہ ہوئی ہوتی۔ 

Comments

Popular Posts